- خانقاہ
- حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب نور اللہ مرقدہ
- حضرت مولانا شاہ حکیم محمد مظہر صاحب دامت برکاتہم
- صوتیات
- ذخیرہ کتب
- رسائل
- اصلاحی خطوط
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 حکایات چرواہا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام (مولانا حکیم محمد اختر صاحب نور اللہ مرقدہ) 192 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 عالمِ شباب (صوفی خالد اقبال تائب) 145 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 جادوئے بنگال (قاری سیف اللہ) 183 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 جادوئے بنگال (قاری انور صادق) 157 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 جادوئے بنگال (مولانا حکیم محمد اختر صاحب نور اللہ مرقدہ) 189 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 ملا غیب سے جام و مینا (صوفی سید سروت حسین) 125 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 زبانِ عشق (مفتی ارشاد اعظم) 157 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 کل خونِ شہادت میں لتھڑا یہ جسم انہیں دکھلائیں گے (صوفی محمد لیاقت) 124 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 کل خونِ شہادت میں لتھڑا یہ جسم انہیں دکھلائیں گے (قاری سیف اللہ) 111 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 کل خونِ شہادت میں لتھڑا یہ جسم انہیں دکھلائیں گے (مفتی محمد امجد) 90 مرتبہ سنا گیا |
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 کل خونِ شہادت میں لتھڑا یہ جسم انہیں دکھلائیں گے (مفتی ارشاد اعظم) 115 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 کل خونِ شہادت میں لتھڑا یہ جسم انہیں دکھلائیں گے (مولانا محمد سفیان) 112 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 کل خونِ شہادت میں لتھڑا یہ جسم انہیں دکھلائیں گے (مولانا ابراہیم کشمیری) 116 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 احتراز از شکوہ یار و تعلیم رضا و تسلیم (قاری سیف اللہ) 207 مرتبہ سنا گیا | احتراز از شکوہ یار و تعلیم رضا و تسلیم (قاری سیف اللہ) اشعار | ||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 تیرا ذرہ غم اگر ہاتھ آئے (مفتی ارشاد اعظم) 341 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 مناجات بادرگاہ قاضی الحاجات (قاری سیف اللہ) 240 مرتبہ سنا گیا |
مناجات بادرگاہ قاضی الحاجات (قاری سیف اللہ)
اشعار
اے خدا اے خالق کون و مکاں ہے تری تعریف سے قاصر زباں
تو نے یہ پیدا کیا سارا جہاں اپنے بندوں کے لیے اے شاہِ جاں
اور بندوں کو چُنا اپنے لیے اپنی طاعت اور اُلفت کے لیے
اے خُدائے پاک ربِّ بے نیاز اپنے بندوں کا ہے تُو ہی کارساز
صدقہ تیری رحمتِ ذخّار کا صدقہ تیرے سید الابرار کا
صدقہ سب اصحاب کا اور آل کا صدقہ کل اقطاب کا ابدال کا
صدقہ اِس اُمت کے ہر نبّاض کا صدقہ میرے مرشد فیاض کا
صدقہ تیرے حضرت ابرار کا صدقہ تیرے جملۂ اخیار کا
اے خُدائے پاک اپنے فضل سے چُن لے مُجھ کو آخرت کے واسطے
اے خُدائے پاک اے ربُّ العِباد تیرے ہی محتاج ہیں سارے عِباد
گر چہ میں نالائق و بدکار ہوں اپنی بد عملی سے زیرِ دار ہوں
میں ہوں خالی گر چہ استعداد سے پَر توقع ہے تری امداد سے
ہم نے گو گستاخیاں کیں راہ میں گو گرے ہم معصیت کے چاہ میں
اب ہیں لیکن اشکبار و شرمسار اپنے کرتوتوں پہ اے پَروردگار
تیری رحمت سے ہمارا اِنفِعال ہو قبولِ بارگاہِ ذوالجلال
کر نہ واپس تُو مجھے دربار سے ہُوں میں بہرہ ور تری سرکار سے
جِس کو چاہے تُو کرے اپنا ولی تو نہیں پابند فن کا اے غنی
جوش میں آئے جو دریا رحم کا گبرِ صد سالہ ہو فخر اولیاء
صدقہ رحمت واسعہ کا اے کریم عَفو فرما میرے عصیانِ عظیم
بھیس میں ہوں پاکبازوں کے ترے گو نہیں اعمال ہیں ایسے مرے
نقل کی برکت سے لیکن اے خدا اپنے پاکوں سے نہ کر مجھ کو جُدا
اے خُدا تابع رہوں تیرا سدا ہو نہ میرا نفس میرا مقتدا
اے خُدائے پاک اے پروردگار سخت دشمن ہے یہ میرا نفس مار
گر نہ ہو وے فضل تیرا اے کریم میں رہوں بس ننگِ شیطان رجِیم
گر ہو تیرا فضل اے ربِّ رحیم جانِ صدیقاں ہو یہ جانِ سقیم
ہمقریں ہے نفسِ بد ابلیس کا کام ہے اس کا محض تلبیس کا
کشمکش میں پڑگئی جان حزیں العیاذ از نفس بد بئس القریں
تیری جانب سے نہ ہو رحمت اگر ہر قدم میرا پڑے سوئے سقر
مو کشیدہ گر رسیدم کُوئے تو آفریں بر دست و بر بازوئے تو
صدقہ تیرے جذب کا اے شاہ جاں صدقہ شانِ یجتبی بر بندگاں
جانِ مہجوراں کو از راہِ نہاں جذب کر لے اے مرے جذّاب جاں
اے خدائے پاک اے پروردگار جُز ترے ناصر کوئی میرا نہ یار
ہم ضعیفوں عاجزوں کو اے خدا دستگیری کا تری ہے آسرا
آپ کی عظمت کا حق میرے الٰہ کچھ نہیں مجھ سے ادا ہوتا ہے آہ
اے خدائے پاک اے ربِ کریم بخش دے میرے گناہانِ عظیم
صدقہ شانِ جذب کا اپنی کریم بہَہ نہ جانے دے مجھے سوئے جحیم
صدقہ فیضِ شیخ کا اے شاہِ جاں جذب کر لے مجھ کو از راہ نہاں
صدقہ فیض مرشد عبدالغنی دے مجھے اپنے سے تُو کچھ آگہی
صَدقے حضرت پھُولپوری شاہ کے تو عطا کر مجھ کو نعرے آہ کے
پار کر دے اے خُدا کَشتی مری بہرِ فیضِ مُرشدِ عبدُالغنی
تڑپے مچھلی جیسے پانی کے بغیر دے تڑپ اس سے سوا اپنے بغیر
قرب کی لذّت چکھا کر اے خُدا رَنجِ دُوری میں نہ کر پھر مُبتلا
یارِ شب کو روزِ مہجوری نہ دے جانِ قربت دیدہ کو دُوری نہ دے
آپ کا قرب وحضوری اے خدا بہتر است از نعمتِ ہَر دو سَرا
ذرّۂ سایہ عنایت کا ترا خوب تر از لاکھ طاعت بے ریا
ورنہ میرا نفسِ سرکش اے خُدا تیری نزدیکی سے رکھتا ہے جُدا
کیونکہ شیطاں بے عنایت کے تری قید میں رکھتا ہے مجھ کو نفس کی
معصیت کی ذلتوں سے اے خُدا ہو نہ رسوا بندۂ عاجز ترا
نفس کے ہاتھوں سے رُسوا دَر بَدر آہ میں کب تک پھروں بے بال و پَر
بابِ رحمت پر ترے اے شاہِ جاں دے رہا ہوں دستک آہ و فغاں
کٹ گئی اک عُمر میری اس طرح مضطرب ہو مرغ بِسمل جِس طرح
تیری جانب سے نہ ہو گر اِجتذاب کوئی ہو سکتا نہیں ہے با ریاب
تیری رحمت کا اگر ہو فتح باب بندۂ عاجز ترا ہو کامیاب
آہ رہ سکتا ہے کب کوئی حجاب فضل کا تیرے جو نِکلے آفتاب
اے خداوندا ترے افضال سے طالبِ رحمت ہیں ہم بد حال سے
مانگتا ہوں تجھ سے تیرے فضل کو واسطہ اُس فضل کا خود فضل ہو
جذبِ غیبی ہر نفس ہو راہبر نفس و شیطاں سے تُو کر دے بے خطر
دین ہی کی چاکری تُو کر نصیب یاد ہی میں رکھ تُو اپنی اے حبیب
’’جُز بذکر خویش مشغولم مکُن از کرم ازعِشق معزولم مکُن‘‘
بے مشقت یہ ہوس گو جُرم ہے مُجھ کو اس نالائقی پر شرم ہے
پر خُداوندا کہاں جاؤں بھلا کیا کوئی دَر ہے ترے دَر کے سِوا
ہمّت و محنت کہ توفیقِ عمل سب ترے محتاج ہیں اے عَزّ و جل
جِس کو تیری راہ سے جو بھی ملا وہ ترے دستِ کرم سے ہی ملا
ناخنِ تدبیر گھِس جانے کے بعد پردۂ اسباب جل جانے کے بعد
بس تری جانب ہے اب میری نگاہ ناؤ میری پار ہو میرے اِلٰہ
گر تو چاہے پاک ہو مجھ سا پلید فضل سے تیرے نہیں کچھ بھی بعید
اے خُداوندا یہ میری مثنوی جو پڑھے اس کو ہو تجھ سے آگہی
بھردے تو ہر شعر میں انوارِ عِشق جِس سے ہوں ظاہر ترے اَسرارِ عِشق
ہو مرا ہر شعر ایسا درد ناک جِس سے پیدا ہو ترا ہی عِشق پاک
عِشق سے تیرے رہوں میں جامہ چاک دردِ دِل سے لوں میں تیرا نامِ پاک
جو بشر بھی سُن لے میری آہ کو بس تڑپ جائے وہ تیری چاہ کو
عِشق سے اپنے تو دل کو طور کر نُور سے اخترؔ کا دل معمور کر |
||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 مناجات بادرگاہ قاضی الحاجات (مولانا محمد سفیان) 185 مرتبہ سنا گیا | |||
ڈاؤن لوڈ | 2016-03-16 مناجات بادرگاہ قاضی الحاجات (مولانا ابراہیم کشمیری) 267 مرتبہ سنا گیا |
Last Updated On Sunday 17th of February 2019 03:14:08 AM